ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا (Like Artughrul ghazi).
۔۔ہمت۔۔کا مطلب ہے کہ کسی کام کو مضبوط ارادے سے انجام دینا اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے میں جو مشکلات آئیں ،انہیں برداشت کر کے اور ثابت قدم رہ کر کامیابی اور کامرانی سے ہمکنار ہونا ۔ ہمت مشکل سے مشکل کام کو بھی آسان بنادیتی ہے
کیونکہ ہمت خداداد نعمت اور صلاحیت کا نام ہے ۔ یہ ہمت اور استقلال ہی ہے جو "ترکی ڈرامہ" کے ہیرو ارطغرل غازی کو طاقتور اور انکے ساتھیوں کو شیر کی سی قوت عطا کرتا ہے۔
Like Artughrul ghazi. ارطغرل غازی اور انکے ساتھیوں نے بھی جس قدر دشمنوں کو زیرو زبر کیا ہے سب نے اپنی ذات اور صلاحیتوں پر اعتماد کر کے ہمت اور استقلال کے ساتھ ہر معاملے میں اپنیمدد آپ کے اُصولوں کو پیش نظر رکھا اور بڑے بڑے کارنامے سر انجام دے کر اپنی مقصد حاصل کرنے میں کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوے۔
یہ ہمت ہی ہے جو ارطغرل کے ایک ہاتھ زخمی اور دوسرے ہاتھ کمزور ہونے کے باوجود بھی دشمن پر موت کا فرشتہ بن کر نازل ہوتا ہے۔ یہ ڈرامیہ حقیقی کہانی ہیں جو ایسا ہو چکے ہیں۔ بظاہر یہ ایک ڈرامہ ہے اور اکٹینگ کررہا ہے ۔ لیکن "ہمت" میں ایسے طاقت موجود ہے اور یہ سب ممکن ہے۔ نان جویں کھانے والے خیبر کا دروازہ ایک ہی جھٹکے میں اکھاڑ سکتے ہیں۔
ہمت و استقلال کی بدولت جاہل عالم کا روپ دھار لیتا ہے۔ غریب امیر بن جاتا ہے۔ کند ذہن ذہین بن جاتا ہے۔ اور بڑے بڑے مرتبوں پر مائز ہو جاتا ہے۔ ابھی کل کی بات ہے کہ قائداعظم نے بھی اپنی ذات پر بھروسہ کر کے پوری قوم کو غفلت کی نیند سے جگایا اور یہ پاکستان ان کے ہمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسی طرح ،مشہور ہے کہ ایک دفعہ تیمور کو اتنی بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا کہ اس کی فوج کٹ گئی اور وہ اپنی جان بچانے کے لیۓ ایک کھنڈر میں پناہ لیا۔
وہ سوچ رہا تھا کہ اب کیا ہوگا، مایوسی نے اسے چاروں طرف سے گیر رکھا تھا کہ اچانک اس کی نظر ایک چیونٹی پر پڑی جو ایک دانہ اُٹھاۓ دیوار پر چڑھ رہی تھی تیمور اسے غور سے دیکھتا رہا وہ دانے سمیت کئی بار دیوار سے گری، مگر اس نے نہ دانے کو چھوڑا اور نہ اوپر چڑھنے سے بازآئی، آخر چیونٹی دانے سمیت دیوار کو سر کرنے میں کامیاب ہوے۔۔
اس وقعہ سے تیمور کی انکھیں کھل گئیں مایوسی اور ناامیدی کے بادل چھٹ گئے امید کی جھلک نے اس کی ہمت بڑھایا، پست ہمتی کو دور بھگایا ۔وہ اٹھا کھنڈر سے باہر نکلا۔اپنے آدمیوں کو جمع کیا۔ہمت کے گھوڑے پر سوار ہوا استقلال کی رکاب میں پاؤں رکھا اور دشمن کو للکارتا ہوا میدان میں خم ٹھونک کر کھڑا ہوگیا ۔
پھر دشمن پر بجلی بن کر گرا اور بہت بڑی فتح حاصل کی۔ سکندراعظم داراشہنشاہ ایران کے ماتحت ریاست مقدونیہ کے رئیس کا بیٹا تھا۔ مگر جب اس نے کمر ہمت باندی تو دارا کے شہنشاہی کے پرخچے اڑادیے اور دنیا کا عظیم فاتح مشہور ہوا۔
عربوں کو کون جانتا تھا مگر حضرت محمدﷺ نے انہیں ہمت اور استقلال کے پر لگایا تو انہوں نے ایک ہی وقت میں دنیا بھر کے عظیم سلطنتوں کو نیچا دکھایا اور ساری دنیا پہ چھا کیا۔ لہزاٰ دوستو! اگر آپ بڑی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہے تو ہمیشہ اپنی ہمت کو برقرار رکھئے ۔
جب انسان کی ہمت ٹوٹ جاتی ہے تو وہ بُری طرح ناکام ہوجاتی ہے۔ یاد رکھے کہ جب انسان ناکامی کا شکار ہوجاتا ہےتو دنیا کے لوگ اسے ماننا تو دور کی بات، اپنے گھر والے ہی اسے ماننے کے لیۓ تیار نہیں ہونگے۔
آپ لوگوں کے امیدوں اور سفارشوں کے گرد کیوں گومتے ہو بلکہ دنیا میں ہمت اور استقلال کے ساتھ ایسی کامیابی حاصل کرو کہ لوگ آپ کے گرد گومے۔
یہ دنیا جد و جہد کا میدان ہے جتنی ہمت کرتے جاو اتنے کامیابی ہوتے جاؤگے۔
ہمیشہ کامیاب رہنا چاہتے ہو تو یہ بات یاد رکھۓ کہ کسی بھی حالات میں اپنے حوصلے اور ہمت کو مت گرنے دیں، کیونکہ لوگ گرے ہوۓ مکان کی اینٹیں تک لے جاتے ہیں۔
اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
گرچاہتے ہو منزل تو پرواز بدل ڈالو
غرض ہمت میں وہ طاقت ہے کہ جس کے سامنے کوئی بات ناممکن نہیں رہتی۔ خدا بھی اہل ہمت کو پسند فرماتا ہے اور ان کی مدد کر کے انہیں کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے۔
Comments
Post a Comment