زبان سے ہونے والے نقصانات ?what is harmful our toungue

  حضرت امام علیؑ فرماتے ہیں

 

"انسان کا منہ انسان کی زبان کے لیۓ قید خانہ ہے زبان کو صرف ضرورت کے وقت آذاد کیا تو کبھی نقصان میں نہیں پڑھوگے

زبان سے ہونے والے نقصانات   ?what is harmful our toungue

اکثر گھریلو جگڑے بھی کسی کی زبان کو بے لگام ہونے کی وجوہات سے برپا ہوتے ہیں وہ بے لگام زبان  والے (مرد ،عورت) خود کو سب معلوم ہوتے ہیں کہ یہ سب میری وجہ سے ہورہے ہیں لیکن اپنے آپ کو چھوپا کر خاموش رہتے ہیں

آپ کے زبان کی وجہ سے

 کسی کی گھر تباہ ہوسکتے ہیں۔


کسی کی طلاق ہو سکتے ہیں

کسی کے بھائی الگ ہوسکتے ہیں۔

کسی کے ماں باپ الگ ہوسکتے ہیں۔

کسی کی عزت ختم ہوسکتے

کسی کی رشتہ (منگنی) ٹوٹ سکتے ہیں۔

زبان سے ہونے والے نقصانات   ?what is harmful our toungue

کسی کی اولاد ماں کی ممتا سے جدا ہوسکتے ہیں۔

کسی کی دوستی ختم ہوسکتے ہیں۔

کسی کی محبت نفرت میں بدل سکتےہیں۔

کسی کی خوشی غم میں بدل سکتے ہیں۔

 کسی کی اعتبار کھو سکتے ہیں۔

کسی کی دوست دشمن بن سکتے ہیں۔

یہاں تک کہ کسی کی موت کا وجہ بھی بن سکتے ہیں


!عزیزو

زبان اتنا خطرناک ہوسکتے ہیں اگر انہیں بے لگام چھوڑ کے رکھے تو۔

زبان کو سمبالو پریشانی اپنے آپ سمبالوگے۔

ہمیشہ بولنے پر پچتاوا رہے گا نہ کہ چپ رہنے پر۔

زبان سے ہونے والے نقصانات   ?what is harmful our toungue

 ایک دفعہ کسی اختلاف بات پر ایک عورت کی ایک نوجوان سے جگڑا ہوگئے ۔ کچھ دیر بحث مباحثہ کے بعد نوجوان وہاں سے چلا گیا ، عورت کی غصہ مسلسل برقرار رہی۔ وہ کسی طرح سے جگڑے کا انتقام لینا چاہتی تھی۔  وہ جسمانی لحاظ سے بھی بہت کمزور تھی۔ لیکن اس نے اسکا ایک اور شیطانی بدلے کا حل نکالا۔ 


عورت نے نوجوان کو بدنام کرنے کے لیۓ غلط افواہ پھیلانا شروع کردی کہ وہ "چور" ہے۔ وہ ہر شخص سے یہی بات کرتی گئی۔۔ کچھ عقلمند لوگ اسکی بات کو ان سنی کرتے گۓ لیکن بہت سارے جاہل لوگ یقین بھی کرلیتے تھے۔ دو، تین دن گزرے کے بعد اُسی علاقے میں کسی کی دوکان میں چوری ہوگئی۔ لوگوں کے نظر میں عورت نے پہلے ہی سے نوجوان کے خلاف شک ڈالا ہوا تھا۔ چوری کے الزام میں نوجوان کو شک کی بنا پر پکڑا گیا۔۔ لیکن کچھ ہی دنوں میں اصل چور کا پتا چلنے پر نوجوان کو چھوڑ دی گئی۔۔ 


رہا ہوتے ہی اس نے علاقے کے سردار سے عورت کی بد زبانی کرنے پر شکایت کی جس کی وجہ سے عورت کو اس گاؤں کے پنچائیت میں بلایا گیا۔ عورت نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے صفائی پیش کرتی رہی۔۔ سردار نے عورت کو حکم دیا کہ آپ نے جو جو غلط افواہ اس نوجوان کے خلاف پھیلائی تھی۔ وہ سب کے سب ایک ایک کاغذ پہ لکھے اور پھر اس سب کاغذوں کو ہوا میں اڑا دے۔ اگلے دن نوجوان کو انصاف کا فیصلہ ہونا تھا۔


عورت نے سردار کا حکم بجا لیا۔ اگلے دن جب پنچائیت دوبارہ لگی ۔۔ سبھی لوگ جمع ہوئے۔ عورت نے رحم کرنے کی درخواست کی۔۔ سردار نے پوچھا کہ اگر آپ سزا سے بچنا چاہتی ہے تو کاغذ کے وہ سارے ٹکڑے جمع کرکے لائے جو کل آپ نے ہوا میں اڑا دی تھی۔ عورت پریشان ہوا اور بولی کہ یہ تو ممکن نہیں ہیں'


سردار نے عورت کو جواب دیا کہ تم نےاسی طرح ہوا میں افواہ پھیلا کر نوجوان کو بدنام کیا ہے۔ تمہیں خود بھی اس بات کا  اندازہ نہیں ہوگا کہ تمہاری یہ غلط افواہ کہاں کہاں تک پہنچے ہوں گے۔ اگر تم کاغذ کے ٹکڑے واپس نہیں لا سکتے تو وہ سارے زبان سے نکلے ہوے غلط الفاظ (افواہ) کیسے واپس لاؤ گے جس کی وجہ سے نوجوان بدنام ہوچکا ہے۔ لوگوں میں اپنا اعتبار کھو چکا ہے عورت نے شرمندگی سے سر جھکا لی۔


یہ کہانی زبان کو قابو نہ رکھنے والوں کے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے۔ 


اکثر اوقات ہم بغیر تصدیق کۓ اور بنا سوچے سمجھے لوگوں کے بارے میں غلط افواہیں پھیلانا شروع کردیتے ہیں۔ ہماری یہ بنا سوچے سمجھے کہی گئی چھوٹی سے بات کسی اور کی زندگی کو تباہ وہ برباد کرسکتے ہیں اسکا شائد ہمیں اندازہ بھی نہیں ہے۔ اس لیے کسی کے بارے میں کچھ بولنے سے پہلے دس بار سوچنا اور تصدیق کرنا بہت ضروری ہے.

زبان سے ہونے والے نقصانات   ?what is harmful our toungue

جب تک آپ کو کوئی کچھ نا پوچھے خاموش رہنا آپ اپنے لیۓ بہت بہتر ہے۔ اور اگر بولنا چاہتا ہے تو اتنا‌ بتائے جتنا آپ جانتے ہو اور سچ ہو یہی سب کے لیۓ بہتر ثابت ہوسکتے ہیں۔


لہٰزا انسان کو جو بھی نقصان یا پریشانی ہوتے ہیں اپنی ہی زبان کی وجہ سے ہوتے ہیں۔


ہم سب کے اپنی زبان کو صحیح جگوں پر اور سوچ سمچھ کر استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمیں۔

Comments

Popular posts from this blog

Woman is a great person.عورت ایک عظیم ہستی ہے۔

محبت یا عشق شادی سے پہلے ہونی چائے یا بعد میں؟ کونسا بہتر ہیں؟

ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا (Like Artughrul ghazi).