سہاگ رات کو میرے ساتھ کیا ہوا۔۔ ایک لڑکی کی کہانی Honeymoon A girl's story
سہاگ رات کے اسلامی طریقے کیا ہیں
میرا نام *ف* ہے میری عمر 20 سال ہیں میری شادی *arrange* ہے
میں نے اپنے شوہر کو شادی سے پہلے نہیں دیکھا تھا بس ایک تصویر دیکھی تھی۔
سہاگ رات میں جب وہمیری کمرے میںداخل ہوا تو مجھے لگا کہ وہ میری گونگھٹ اُٹھایئں گے لیکن وہجاءنماز بچھائی اور نماز پڑھنے لگا مجھے بعد میں پتہ چلا کہ دو نفل نماز شکرانہ پڑھے جاتے ہیں جو کہ میں بھی پڑھ کر آئی تھی۔ مجھے اندر ہی اندر خوشی محسوس ہوئی۔
اس کے بعد وہ بیڈ پر آکر بیٹھ گیۓ۔ اور میری طبیعت وغیرہ دریافت کی۔اور مجھ سے میرے بارے میں مختلف باتیں کرتے رہے
جیسا کہ میرا سکول، کالج اور میرا پڑھائی کے بارے میں، میرا تو دل دھک دھک کرہی تھی۔
میری دوستوںنے تو اُلٹی سیدھی باتیں بتائی ہوئی تھیں کہ مجھ پر انجانا خوف چڑھی ہوئی تھی۔
لیکن ان باتوں سے میرا سارا خوف جاتا رہا اور میںان سے بے تکلف سی ہوگئی تھی۔
پھر اس نے میرے آنچل اُٹھا کے مجھی منہ دیکھائی کی آنگوٹھی پہنائی اور ٹھوڑی کو پکڑ کر میرا چہرہ اپنے رو برو کرلیا۔
انکی سانسوں کی گرمی میں نے اپنے گالوں اور ہونٹوں پر محسوس کی انہوں نے ایک ہلکا سہ بوسہ دے کر چھوڑ دیا اور کہا کہ تم " easy " ہوجاؤ میں "change" کر کے آتا ہوں۔
میں تھوڑا لیٹ سا گیا میری دلہنوالی بھاری کپڑے چبھ رہی تھی لیکن میں بول نہیں سکتی تھی، وہ سوٹ اُتار کر اور سفید کرتہ شلوار پہن کر آگۓ مجھے دیکھ کر بھانپ گۓ کہ میں "easy" نہیں ہوئی ابھی تک،
اور کہنے لگے اب تمہاری نکاح بھی ہو چکی ہے رخصتی بھی ہو چکی ہے اور میری بیوی بھی بن چکی ہے تسلی سے رہے اور اب یہ بھاری کپڑے اُتاردو اور "easy " ہو جاو۔
میں تو منتظر تھی کی کب کہا جاۓ میں تو بھاری کپڑے میں لڑکھڑاتی ہوئی چینج روم میں گئی وہاں الماری کھولی تو ایک طرف لونجریز اور ٹائٹیز سے الماری بھری ہوئی تھی میں نے ایک لال رنگ کا لونجریز سیٹ اور ایک سفید رنگ کی ٹائٹی پہنی اور کمرے میں آگئی مجھے دیکھ کر ہسنے لگا میں زیور نہیں اُتاری تھی۔
اس کپڑے میں زیور کیساتھ بڑی عجیب لگ رہی تھی۔ میں خفیف سی ہو گئی تھی اس نے میرے بازو سے پکڑ کر مجھے بیڈ پر بٹھایا اور ایک ایک کر ک پیار سے میرے سارے زیور اُتار دیے۔
اور مجھے پاس بٹھا کر ٹی وی آن کر دی مجھے بڑا عجیب سا لگ رہا تھا۔ سوچ رہی تھی کہ یہ حق زوجیت والا وظیفہ کب
شروع کریں گے۔
لیکن لگتا تھا کہ انکو تو کوئی جلدی ہی نہ تھی مجھے اپنے بارے میں بتانے لگ گۓ اپنے گھر والے اور رشتداروں کے بارے میں بتایا اپنے دوستوں کے بارے میں بتایا۔اپنے ملازمت کے بارے میں مختصر سا بتایا، اور میریساری جھجھک دور ہوگئی تھی، مجھے ان سے بہت ہمدردی اور الفت سی ہوگئی،
دورانِ گفتگو وہ میری ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر مسلے جارہے تھے، میرا پورا بدن اینٹھ رہا تھا، دلچاہ رہا تھا کہ وہ بس میرے اُپر چھا جائیں میرے جسممیںتو ہلکی سی کپکپی طاری ہو گئی تھی۔
میری یہ حالت دیکھ کر مجھے اپنے قریب کرلیا اور میرے گالوں پر پیار کرتے کرتے میری کان کی لو پر اپنی زبانپھیرنے لگے۔
میری تو برا حال ہوا تھا ایسا لگ رہا تھا کہ میریاندرکوئیآگ کا گولہ پھٹنے والی ہے۔
لیکن لڑکی ہونے کے وجہ سے شرممجھ پہ ہاوی تھی۔
انہوں نے میری کان کی لوکو اپنے دانتوں سے کترا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیے۔
مجھے نیچے گیلاہٹ سی محسوس ہونے لگی۔ وہ خود لیٹ گۓ اور مجھے بھی اپنے پہلو میں لٹا کر میرے لب چوسنے لگے انکا دونوں ہاتھ میرے پورے جسم پر یہاں وہاں پھر رہے تھے۔
میری تو جاننکلی جارہی تھی لیکن ان میں کیا برداشت تھی میں حیران رہ گئی۔
انکے ہاتھ میرے کمر سے پھسلتے ہوے نیچے تک گیے مجھے اپنے پورے جسممیں چیونٹیاں سی رینگتی ہوئی محسوس ہوئیں۔
میری کمر اور نیچے کو ابھاروں چوتڑوں کو خوب دبایا اور انکا ہاتھ میرے سینے پر آگیا۔
پھر وہ میری دونوں پستان کو ایک ایک کر کے مسلنے لگے، پھر میرے نائٹی کے بند کھولے اور پھر میری برا بھی کھول دی۔
اور لیٹے لیٹے وہ اپنی زبان کو میری دونوں بریسٹ کی نوک پر باری باری پھرنے لگے۔
پھر انہوں نے میرے نپلز کو چوسنا شروع کردیا۔ اب مجھے پہلے سے زیادہ مزا آرہی تھی لیکن مجھے ہلکی سی گبراہٹ محسوس ہو رہی تھی کہ اب کیا ہوگا۔
انہوں نے مجھے سیدھا کمر کے بل لٹا دیا۔
انہوں نے میرے نپلز کو اتناچوسا کہ وہ سخت ہوگۓ،پھر انۂوں نے آرامسےمیری کپڑے اُتار دیے۔
اور اپنے بھی اتاردی میں بہت گبرا گئی شرم ک مارے کچھ نہ کہ سکی اور اوپر سے نپلز چوسنے کی وجہ سے اتنی گرمی بھی چڑ چکی تھی۔
کمرے میں ہلکی سی روشنی تھی اسی حالت وہ میرے اُپر لیٹ گۓ اور اپنے جسم سے میرےجسم ڑگڑنے لگے، میرے اندر آگلگی ہوئی تھی اور پورا بدن جل رہی تھی، اور وہ مخصوص جگہ تو بلکل تپ رہی تھی۔
اچانک میںنے محسوس کیا کہ اک کڑی سی چیز میری مخصوص جگہ ک اردگرد ٹکرا رہی ہے ۔ وہ خاص لمحہ قریب آگیا تھا جسکی تمنا ہر لڑکی کو بہت شدت سے ہوتی ہیں۔
انہوں نے میرے ٹانگوں کو پیھلائیں اور کہا جان اپناجسم ڈھیلا چھوڑ دونا ۔
اور میرے حوالے کردو میری منہ سے کوئی آواز نہیں نکلی لیکن انہوں نے جیسا کہا میں نے ویسا کیا۔
کیوں نہ کروں آخر اسدنکے لیے تو میں نے اتنے سال اپنی عزت کیحفاظت کی تھی۔
میںنے اپناپورا بدن ڈھیلاچھوڑ دیا۔ میری نیچے والی جگیاتنی lubricate (چکنا دار) ہو رہی تھی جیسے کوئی تیل یا گریس لگی ہو لیکن مجھے محسوس ہوئیکہ یہ قدرتی طور پر ہوتے ہیں۔ انہوں نے میرے ٹانگوں کو تھڑا سا پھیالائیں اور اپنی انگلیاں میریانگلیوں میں پنسائیں اور میرے ہونٹ پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔
میں نے محسوس کیا کہ وہ مخصوص چیز بے تابی سے میری خاص جگہ سے ٹکرا رہی ہے میں انہیں سہولت دینے کے لیے دونوں ٹانگوں کو مزید پھلایا تب ان کا صحتمند آلہ میری اندام نہانی میں داخل ہوا، وہ جیسے جیسے اندر ڈالنے کی کوشش کرہے تھے مجھے اندر سے ہر چیز چڑتی ہوئی محسوس ہورہی تھی اور عجیب قسم کا جلن اور درد بھی ہو رہی تھی۔
انہوں نےآہستہ آہستہ اپناپورا آلہمیری اندر داخلکردیا۔ ایکشدید دردکیلہر اُٹھی میری چیخ میری منہ کے اندر دب کر رہ گئی کیوں کہ انہوں نے میرے منہ پر اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا اور ہلکے ہلکے سے دھکےلگا رہا تھا جسسے ان کا آلہاندر جارہا تھا اور باہر آرہا تھا میرے وہ مخصوص جگہ زخم سی محسوس ہورہیتھی اور انکے ہر جھٹکے درد اور جلن کا ملاجلا محسوس ہورہی تھی۔ بس کچھ دیر بعد مجھے مزا آنے لگی اور انکے جھٹکے بھی آہستہآہستہ تیز ہونے لگے۔
جب مجھے مزا آنے لگا تومیں نے اپنے گھٹنے موڑ لئے اس سے انکے جھٹکوں میں اوربھی شدت آگئی اس دوران وہ میری گالوں اور ہونٹوں کو چاٹ رہے تھےاور چوس بھی رہے تھے۔
اس دوران شائد میںبھی کچھ ایسا ہی کرہی تھی اچانکمجھےایسا لگا کہ میریمخصوص جگہ سے کچھ نکلرہے ہیں میں بلکل پاگل سیہو رہی تھی۔ لیکن انہوں نے مجھے قابو کیا ہوا تھااور مکملطور پر مجھ پرہاویتھا، شائد میں اپنی منزل پر پونچھ رہی تھی۔ اسی وقت انہوں نے میری کمر کے نیچے ہاتھ ڈال کر مجھے کس کے پکڑ لیا اور انکے جھٹکوں کی رفتا مزید بڑھ گیے اچانک ان کے منہ سے سسکاریاںنکلیں اور میرےاندر گرمگرمپچکاریاں جس کے ساتھگرمگرم مادہ تھا۔
مجھے لگا کہ ہم دونوں اپنیاپنیمنزل پر پونہنچ چکے تھے اور ایک دوسرے کو بوسہ دیتے ہوے الگ ہوگئے۔
انہوں نے اسی طرح کے تین مرتبہ حق زوجتو دوستو اسے ہٹ کر کوئی اور طریقے سے کریں تو وہغیر اسلامی طریقےہیں۔
Comments
Post a Comment