اس دور میں اولاد کی تربیت کیسے کریں How to train children


اولاد کی‌تربیت کے بہترین‌اُصول۔

اس دور میں اولاد کی تربیت کیسے کریں How to train children

اولاد‌ کی زندگی جینے کا انداز جو بھی ہے آپ (والدین) کے اندازِ گفتگو اور رویہ سے ہے۔۔۔۔

 ‏اپنے بچوں کو کم عمری میں تعزیت، تیمارداری، تواضع اور تحمل سکھائیں، یہ خوفِ خدا کی مختلف شکلیں ہیں۔ کھانا تو حیوان بھی کھلا تے ہیں۔۔۔۔۔۔

 انسانی شرف کچھ اور تھا جو نہیں رہا۔ مسلمانی احساس 

دیں۔

والدین کے کچھ ایسے الفاظ، رویے،اور انداز سے بچوں پر ہونے والے اثرات۔

ائیں دیکھتے ہیں آپ بچوں کو کیا بنانا چاہ رہے ہوتے ہیں اور آپ کے انکے ساتھ اپنی رویے، انداز اور کونسے الفاظ استعمال کررہے ہیں۔۔

اس دور میں اولاد کی تربیت کیسے کریں How to train children


 دورانِ تربیت خاص خیال رکھنے والے کچھ اہم باتیں۔


1_ جس بچے پر اعتبار نہیں کیا جاتا وہ دوکھا دینا سیکھتا ہے۔

2_ جس بچے کا ہر وقت مزاق اُڑایا جاتا ہے وہ بزدل بن جاتا ہے۔

3_جس بچے کا ہر وقت تنقید کی جاتی ہے وہ ہر چیز کورد کردیتا ہے۔

4_جس بچے کو ہر وقت بُرے القاب (گالی گلوج) سے پکارتے ہیں اس کی دل میں نفرت پیدا ہوتی ہے۔


5_جس بچے کا ہر وقت مارپیٹ کا سامنا ہوتا ہے اسکی صلاحیتیں کم ہوتی ہے۔


6_ جس بچے کو ہر وقت نظر انداز کرتے ہے اس کی دل میں بغاوت کا پودا اُگنا شروع ہوجاتا ہے۔

7_ جس بچے پر شفقت برتی جاتی ہے وہ محبت کرنا سیکھتا ہے۔

8_ جس بچے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اس میں اعتماد بڑھتا ہے۔

9_ جس بچے کو سچ بولنا سکھایا جاتا ہے وہ انصاف کرنا سیکھتا ہے۔

10_ جس بچے کی تعریف کی جاتی ہے وہ اچھی چیزوں کو پسند کرتا ہے۔

11_ جن بچوں میں صلاحیتوں کا موازنہ کرتے ہیں وہ حسد کرنا سیکھ جاتے ہیں۔( یعنی احمد تم سے اچھا ہے تمیں دیکھو کہہ کر آپ کے منہ سے عجیب قسم کے الفاظ نکلتے ہے جس سے بچہ میں دوسرے کے لیۓ حسد پیدا ہوتے ہیں).


بچوں کو پکارنے کے القاب۔، اور ان کے اثرات


یہ بہت شیطان ہے، بد تمیز، لالچی، گدے کی طرح،کُن زہن،نالائق،بزدل،سست لافنگا۔(اور کچھ والدین ایسی ایسی گالیاں بھی دیتیں ہیں اللہ معاف کریں) اور کچھ اچھے سوچ رکھنے والے۔۔ بہادر بیٹا، مددگار، ایکٹو، فرمانبردار بیٹا، میرا بیٹا شیر ہے اور کیا کیا۔۔۔؟


محبت سے پکارنے والے القاب کے اثرات۔


محبت سے رکھے نام محبت میں لیے جاتے ہیں۔ سبھی لیتے ہیں۔  ہم بچوں کو جو کہتے ہیں وہ انکے ذہن پر نقش ہو جاتا ہے اور انکے مختلف اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔


مثلاً


1: جب اکثر بچے کو یہ کہا جائے کہ تم ریاضی (math) میں بالکل زیرو ہے یا دماغ ہی نہیں چلتا تمہارا۔ (بچہ کوشش کرنا ہی چھوڑ دیگا کیونکہ اسکا دماغ ہی نہیں چلتا نا) 

اس دور میں اولاد کی تربیت کیسے کریں How to train children


2: میری بیٹی کو اپنی ماما کی طرح تیار ہونے کا بہت شوق ہے (بچی پہلے سے بھی زیادہ ہر وقت ماں کا میک اپ استعمال کرتی نظر آئیگی گی) 


3: فلاں بہن اسکی سب سے زیادہ لاڈلی ہے (اب اس بہن کا پہلے سے زیادہ خیال رکھا جانے لگتا ہے باقیوں کیساتھ چاہے نا انصافی بھی کرنی پڑ جائے)


4:یہ بچہ ہمارے گھر کا سب سے ڈھیلا (یا ایکٹو) بچہ ہے۔ (بچہ مزید اسی چیز پر پکا ہو جائے گا۔ ڈھیلا کہہ کہہ کر باتھ روم جانا بھی ایک کام لگنے لگے گا اور بستر پر ہی سوسو۔۔۔) 


5:ہماری بیٹی کو لڑکوں والے شوق رہتی ہیں (اب اسکا دل کرے گا کہ کپڑوں سے لیکر بولنے کے طریقے تک لڑکوں والا اپناتی چلی جائے)


6:  میرا بہادر بیٹا/بیٹی کبھی نہیں روتے (بچے کو اس بات پر توجہ ملی تو انتہائی چوٹ پر بھی وہ آنسو نکالنا اپنے آپ کو کمزور محسوس کریگا اور مضبود بنے کی کوشش کریگا)

7: تم بچپن میں اچھے تھے۔ اب بہت بد تمیز ہو گئے ہو (جب لیبل لگ ہی گیا تو بد تمیزی کرنے میں کیا حرج ئے) 


 یہ محض کچھ مثالیں ہیں

الغرض۔

آپ کے بچے کامیاب ہو یا ناکام وجہ صرف اور صرف آپ ہی ہے اور آپ کے منہ سے نکلنے والے ہر الفاظ بچے کی کامیابی یا نکامی کی بہترین مثال ہیں۔

محبت والے یا نفرت والے نام اپنے بچوں کو پکارتے وقت اسے گہرائی میں سوچیے۔


اللہ آپکو معشرے کے لئے ایک اچھے انسان بنا کے دینے کی توفیق عنایت فرمائیں۔۔


آگر آپ کو میری یہ تحریر کچھ مفید لگے تو کمینٹس اور فالو کریں تاکہ مجھے ایسے اور بھی تحریر لکھتے رہنے کیلۓ حوصلہ مل‌سکے۔


 خدا آپ کا‌ ہامی و ناصر ہو۔

Comments

Popular posts from this blog

Woman is a great person.عورت ایک عظیم ہستی ہے۔

محبت یا عشق شادی سے پہلے ہونی چائے یا بعد میں؟ کونسا بہتر ہیں؟

ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا (Like Artughrul ghazi).